غیرت کسی منصوبہ کے تحت نہیں آتی یہ ایک جُنونیت کا نام ہے جو کہ بس آہ جاتی ہے
غیرت کسی منصوبہ کے تحت نہیں آتی یہ ایک جُنونیت کا نام ہے جو کہ بس آہ جاتی ہے،
اتنے سال سے بہن کی کمائی پے چلنے والے بھائیوں کو ناجانے اس دن ہی ایسے کون سے ملائکوں نے یہ احساس دلایا کہ تمہاری بہن بدکردار ہے اور پھر اُسی بہن سے ہر دن ایزی کیش کے ذریعی پیسے منگواکر کھانے والا بھائی اچانک غیرت میں آہ جاتا ہے اور وہ منصوبہ کے تحت اپنی بہن کو مار کر غیرتی ہونے کا اظہار کرتا ہے۔!!!!!!! اور پھر پولیس ایک بیان (ایک بھائی نے اپنی بہن کو غیرت کے نام پے قتل کر دیا) جاری کر کے جسمانی رمانڈ اور پوچھ تاچھ کروائی کے نام پے اُسے حوالات میں رکھ دیتے ہین۔
یہ ہی ذکر گفتگو چلتی رہی لیکن اُس قتل کی اصل وجوعات چھُپ نہ سکی اور ہر ملکی و غیر مُلکی مصنف تجزینگاروں نے اپنے قلم کی مدد سے آوازیں اُٹھانا شروع کر دی، یہاں تک کہ مقتولہ کے والدین نے بھی اصلی قاتلوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے قتل کے متعلق بیانات دئے کہ کس طرح قندیل کو قتل کی دھمکیاں ملی اور کتنی بار قندیل تحفظ فرائمی کی التجاع کرتی رہی پر حکومت اور تحفظ فراعم کرنے والے ادارے نظرانداز کرتے رہے اور آخرکار قتل کی دھمکیاں دینے والوں نے کس طرح معرے بنا کر تحفظ کی بھیک مانگنے والی قندیل کا غلا گھوٹ کر یہ ثابت کر دیا کہ "جو ہم کہتے ہیں وہ کرنے سے ہمیں حکومت بھی نہیں روک سکتی"۔ اور پھر اُس انتقامی قتل کو غیرت کا نام دے کر دبانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ لیکن پھر بھی کُچھ سماجی فلائی کے ادارے اور لوگ خانوش نہیں رہے اور اپنے قلم کی آواز کو بُلند رکھا اور اصلی قاتلوں کو جیل کی سلاکھوں کے پیچھے لانے کا مُطالبہ کرتے رہے۔
اور پھر انصافی قلم کی آواز کا اثر کہیں یا اُس کو معدوم کرنے کا عمل،
مریم نواز نے اعلان کیا کہ غیرت کے نام پے قتل کرنے والوں کے خلاف اسیمبلی میں دو ہفتوں میں بل پاس کیا جائے گا۔
لیکن ساری جماعتوں کی رضامیت کے باوجوُد دو ہفتے کیوں؟؟؟؟
کہیں یہ سب قندیل کیس سے جُڑی ہوئی اصلی قاتلون کو بچانے کے لئے تو نہیں یا پھر قندیل کیس کو فائلوں تک محدود رکھنے کے لئے بل پاس کرنے میں اتنا ٹائیم لگایا جا رہا ہے، اگر ایسا نہیں ہے تو اس بل کو جلد پاس کروا کر قندیل کے اصل قاتلوں کو قانونی راستے مطابق سزا دے کر عوام کو یقین دلایا جائے کہ یہ بل صرف ایک فائلوں میں سمیٹنے والا بل نہیں۔
اور ہم پُراُمید ہیں کہ اسیمبلی میں بیٹھے عورتوں کے حقوُق کی بات کرنے والے جلد سے جلد غیرت کے نام پے قتل کرنے والوں کے خلاف سختی بھرا بل پاس کروا کر قندیل کے ساتھ انصاف کرینگے اور ظلم و تشدد کی آگ میں زندگی گُذارنے والی ہر مظلوم کو اس قانون کے تحت تحفظ فرائم کرنے کی کوششیں کرتے رہیںگے۔
بھرت
No comments: