خود کو غیرتمند بلوانے والوں کی آنکھ کسی عورت کو دیکھ کر جب بےغیرتی کی حدین پار کر جائے


عمرکوٹ کھوکھراپار کے ایک گاؤں میں کل ایک اور قندیل کو دیور نے غیرت الفاظ کا سہارا لے کر بےرحمی سے مار ڈالا۔
غیرت جیسا الفاظ اس سماج کے بےرحم قاتلوں کے لئے آسان راستہ بننے لگا ہے کیونکہ قاتلوں کو پتا ہے اس الفاظ کے استعمال سے قانونی کاروائوں سی آسانی سے چھُوٹکارا مل جاتا ہے۔ حوس کے عادت ساز، خود کو غیرتمند بلوانے والوں کی آنکھ کسی عورت کو دیکھ کر جب بےغیرتی کی حدین پار کر جائے تو وہ اُس عورت پے اپنا زوک آزمانے کی کوششوں میں لگ جاتے ہیں اور جب مظلوموں کے ہاتھ انکاری کے لئے دبدباتے ہیں تو اُن حیوان نماں ظالموں کی غیرت جاگ جاتی ہے اور مظلوموں کو مار دیتے ہیں۔ پھر بیبُنیادی شرمناک الظامات لگا کر "غیرت (کاری)" جیسے الفاظوں کا سہارا لے کر قصی کو ختم کر دیتے ہیں۔ اور سختی سے قانونی کاروائی نہیں ہوتی۔
ایسے واقعات کو بڑھتا ہوئا دیکھ کر وہاں پے ریاستی ذمیواری کی ضرورت محسوس ہوتی ہے کہ وہ غیرت کے نام پے قتل کرنے والوں کے خلاف سخت کاروایاں کر کے اس الفاظ کے قتل پے بندش لگائی جائے تاکہ پھر کوئی معصوم ان بیبُنیادی جھوٹے الظامات کے نام پے قتل نا ہو پائے۔
بھرت

No comments:

Powered by Blogger.