آزادی کے ساتھ زندگی بثر کرنے پر بھی پابندی
مُسافر ھوں خطائیں بھی ھوئی ہیں مُجھ سے
تُم تَرازو میں میرے ___پاؤں کے چھالے رکھنا
غیرت کے نام پے آج پھر مہکتا چہرا ہزاروں انیک خوابوں کے ساتھ مُرجھا گیا۔۔۔
قندیل بلوچ اپنے بھائی کے ہاتھوں قتل، اُس حس مُکھ لڑکی کا گُناھ یہ ہی تھا کہ وہ آزاد سوچ کی مالکین تھی۔ لیکن یہ بات اس مُلک مین بسنے والے غریب سوچوں کے مالکان کو کہاں پسند تھی۔ بات یہ بھی ہے کہ اُس کے بھائی کے اچانک ایسے وحشیانہ رویہ کی اصل وجہ کیا تھی یا کون تھا؟؟؟ اس بات تک ابھی تک کسی بھی قلم کی رسائی ممکن نہین ہوئی۔ لیکن اس کا انصاف دُکھ کرنے کے علاوہ کیا ہوسکتا ہے کیونکہ رائٹس کا بل تو صرف کاغذوں میں سمیٹنے کے لئے پاس ہوئا ہے۔
اظہارات پر پابندی، سوچوں پر پابندی اور اب
آزادی کے ساتھ زندگی بثر کرنے پر بھی پابندی۔۔۔۔؟؟؟
بھرت
Bharat well written. I think this is your first blog on internet resting the other status on social media. I just suggest you if it is possible then try to write through comparative style of writing in which readers would have good staff of knowledge to read. They may able to compare society and can judge such type of barbaric act in our society. Just write what happened with Qandeel is also happening with many women. As you know that day before Qandeel honor killing here in umerkot also on woman killed by her husband in the name of honor. you should also highlight these marginalized women through your blog.
ReplyDelete